برف ہے اور پگھلتی رہتی ہ
بے دھواں آگ اپنے سینے میں
دھیمے دھیمے سلگتی رہتی ہ
بےخدوخال سی کوئی دل میں
ایک تصویر بنتی رہتی ہے
اپنی منزل ہے یا پرائی ہے؟
ہرقدم دور ہوتی رہتی ہے
تُوبھی تقدیر کی طرح مجھ پر
بس کھڑی دورہنستی رہتی ہے
زندگی ہے غریب کی پاپوش
پتھروں سے جھگڑتی رہتی ہے